حب رسول ﷺ

رسول اللہ ﷺ سے محبت ہونا انسان کے دنیا وآخرت میں نیک بخت ہونے کی دلیل ہے ۔ آپﷺ کی جانب میلان کے حوالے سے ہرنفس اپنے طرف اوراپنی حیثیت کاتعین کرسکتاہے ۔ رسول اللہ ﷺ سے محبت کادور صحابہ کازمانہ نہ تھا۔ یہ خیر قیامت تک کے لیے باقی ہے۔
عن ابی ھریرۃ ؓ ان رسول اللہ ﷺ قال: ’’من أشد أمتی لی حباً ناس یکونون بعدی یودّ أحد ھم لورآنی بأ ھلہ ومالہ (صحیح مسلم )
ابوہریرہ ؓ روایت کرتے ہیں کہ سول اللہ ﷺ نے فرمایا: ’’میری امت میں سے میرے ساتھ سب سے بڑھ کر محبت کرنے والوں میں وہ لوگ بھی ہیں جومیرے بعد آئیںگے ۔ ان میں کا ایک ایک شخص یہ تمنا کرے گاکہ وہ اپنی سب دولت ہاتھ سے دے کر اوراپنا گھربار لٹاکرمجھے ایک نظر دیکھ سکے تو دیکھ لے‘‘۔
سیدالتابعین ابومسلم خولانیؒ کوایک بارصحابہؓ پر بہت رشک آیا۔ کہنے لگے : اصحاب محمدؐ سمجھتے ہیںکہ وہ ساری کی ساری فضیلت لے گئے۔ بخدا ہم کوبھی اگر موقع ملاہوتا تو لوگ دیکھتے ہم کیونکر آپ ؐ کی جانب کسی کواپنے سے آگے بڑھنے دیتے ہیں۔ اصحاب محمدؐ جان لیںکہ ان کے بعدبھی اس امت میں مردپائے جاتے ہیں‘‘۔
جبیر بن نفیل ؒ (تابعی ) کہتے ہیں: ہم صحابی رسول مقداد بن الاسود ؓ کے حلقے میں بیٹھے تھے کہ وہاں سے ایک اورتابعی گزرے اورمقداد ؓ کودیکھ کر کہنے لگے: ان آنکھوں کے کیا کہنے جو اللہ کے رسولﷺ کو جی بھر کردیکھتی رہیں۔ کاش کہ ہم بھی وہ کچھ دیکھ پاتے جس کویہ آنکھیں دیکھتی رہیں اور ان فضائوں کا نظارہ کرتے جن کا یہ آنکھیں نظارہ کرچکی ہیں۔ ثابت بنائیؒ (تابعی) جب بھی انس ؓ بن مالک ؓ کودیکھتے توان کی جانب لپک کربڑھتے اور ان کاہاتھ چومتے اور کہتے اس ہاتھ نے رسول اللہ ﷺ کے ہاتھ کا لمس پارکھاہے۔
یحی بن الحارثؒ (تابعی) واثلہ بن الاسقعؓ (صحابی ) کے ہاتھ کو بوسہ دیتے اورکہتے : اس ہاتھ نے رسول اللہ ﷺ کے ہاتھ پہ بیعت کررکھی ہے۔ صحابی رسولؐ سلمہ ؓ بن الاکوع کے ہاتھ کو بعض تابعین کا اسی انداز میں بوسہ دینابھی مذکورہواہے۔
حسن بصری ؒ جب بھی مسجد نبوی کے اس چوبی ستون کاواقعہ بیان کرتے جس کوچھوڑکر رسول اللہ ﷺ نے منبر پرکھڑے ہوکر خطبہ دیناشروع کیاتو اس ستون سے اس اونٹنی کے سے انداز میں بلبلانے کی آواز سنی گئی جس سے اس کا بچہ دورکر دیا گیاہو، یہاں تک کہ آپؐ نے جاکر اس پراپنا دست مبارک دھرا تو اس سے وہ آواز آنا بندہوئی۔ حسن بصری جب بھی یہ واقعہ بیان کرتے تو آواز بھراجاتی اورکہتے : خداکے بندویہ لکڑی کاایک بے جان ستودہ ہے جورسول اللہ ﷺ کے لیے بے قرار ہوتا ہے۔ تم پرتو آپؐ کا حق اس سے کہیں بڑھ کر ہے۔
امام احمدؒ کہتے ہیں : میں نے رسول اللہ ﷺ کی جو حدیث بھی لکھی اس پر عمل کیا۔ یہاں تک کہ جب میں اس حدیث سے گزراکہ رسول اللہ ﷺ نے ابوطیبہ سے احتجام کروایا اور اجرت میں اس کو سونے کی ایک پوری اشرفی دے ڈالی تومیں بھی حجام کواس پر سونے کی ایک اشرفی دے کر آیا۔ فرمایا کرتے تھے اگر تم ایسا کرسکو کہ سنت سے دلیل کے بغیر بدن کا ایک بال بھی مت کھجلائو توضرور ایساکرو۔

You may also like

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *