رشدی کے ایجنٹ اور ہنگامہ ٹوکیو

مسلمانوںکی نفرت اور غم و غصہ صرف ’’شیطانی آیات‘‘کے رسوائے زمانہ مصنف رشدی تک ہی محدود نہیں رہا اس گندی اور ناپاک کتاب کے اسپانسر ،پبلشر اور ناشروں کی شرارتوں کو بھی وہ برداشت نہ کر سکے۔چنانچہ ان کے خلاف بھی جو مظاہرے لندن ،نیو یارک،پیرس اور دنیا کے ان تمام شہروں میں ہوئے،جہاں جہاں اس دل آزار کتاب کی اشاعت اور فروخت کا اہتمام کیا گیا تھا۔۔۔۔۔۔۔اسی سلسلہ میں ٹوکیو کا ایک واقعہ لاہور کے ایک سرفروش نوجوان عدنان رشید سے متعلق ہے۔رشدی کی اس کتاب کا جاپانی زبان میں ترجمہ کروانے والے اٹلی کے ایک یہودی ایجنٹ گیانی پالما پر اس شاہین بچہ نے اس وقت قاتلانہ حملہ کیا جب کہ وہ ٹوکیو میں اس کتاب کی تقریب رونمائی کے لیے وہاں کے انٹرنیشنل پریس کلب میں افتتاح کرنے کے لیے آیا ہوا تھا ۔اس حملہ ترکانہ کا حال خود عدنان رشید کی زبانی سنئے، جو اس نے جاپان سے اپنی رہائی کے بعد لاہور ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن کے کیانی ہال میں سنایا:
’’یہ واردات اس طرح ہوئی کہ اٹلی ایک اسپانسر پبلشر گیانی پالما نے سلمان رشدی کی کتاب ’شیطانی آیات ‘(Satanic Verses)کا ترجمہ جاپانی زبان میں ہتوشی آگاشی سے شائع کرایا ،جس کی سیل کے لیے ریڈیو ،ٹیلی ویژن اور پرنٹ میڈیا میں زبردشت پبلسٹی شروع ہوگئی۔جس پر جاپان کے اور جاپان میں باہر سے آئے ہوئے مسلمانوں میں بے چینی اور تشویش پیدا ہوئی ۔یہ ہم آپ سب جانتے ہیں کہ پاکستان دین اور خاص طور پر ناموس رسالت کے معاملہ میں سب سے پیش پیش رہا ہے ۔چنانچہ جاپان میں پاکستان ایسوسی ایشن کے چیئر مین حسین خان اور سیکرٹری جنرل رئیس صدیقی اور ٹوکیو میں رہنے والے مسلمان ،جن میں ، میں بھی شامل تھا،نے یہ طے کیا کہ پہلے ہم پر امن طریقہ سے حکومت جاپان سے اپیل کریں گے کہ وہ اس کتاب کی اشاعت کو رکوانے کا انتظام کردے ۔اس سلسلہ میں ہمارے وفد مسلسل ٹوکیو پولس کمشنر اور دوسرے متعلقہ افسران سے ملتے رہے لیکن انہوں نے معذوری ظاہر کی کہ جاپان کا قانون انہیں ایسا کرنے کی اجازت نہیں دیتا۔
13فروری 1990ء کو انٹرنیشنل پریس کلب ٹوکیو میں اس شیطانی کتاب کی رونمائی کا اعلان ہوا ۔ہم نے ۱۱ فروری کو ٹوکیو میں ایک پرامن جلوس نکالا اور کانفرنس کے منتظمین سے مطالبہ کیا کہ اس کتاب کی اشاعت روک دی جائے اور اس کانفرنس کو منسوخ کیا جائے ،جو اس کتاب کی رونمائی کے لیے منعقد ہو رہی ہے لیکن نہ تو منتظمین نے اور نہ حکومت جاپان نے ہمارے اس احتجاجی جلوس کا کوئی نوٹس لیا ۔بالآخر ایک طے شدہ منصوبہ کے تحت میں 13فروری کو ایک پریس مین کے ہمرا ہ جرنلسٹ بن کر اس کلب میں داخل ہونے میں کامیاب ہو گیا،جس کے باہر اور اندر سخت حفاظتی انتظامات تھے۔کتاب کی رونمائی کراتے ہوئے اٹلی کے اس یہودی ایجنٹ گیانی پالما نے پہلے تو مسلمانوں کا مذاق اڑایا،جو اس کتاب کی اشاعت کے سلسلہ میں ہنگامہ آرائی کر رہے ہیں، جسے میں نے بمشکل ضبط کیا لیکن جب اس نے ہمارے رسول پاکﷺ کے بارے میں کتاب کے حوالہ سے چند ریمارک پاس کیے تو پھر مجھ سے ضبط نہ ہو سکا اور نہیں معلوم مجھ میں اس وقت کہاں سے اتنی طاقت آگئی تھی کہ حفاظتی گارڈ کی موجودگی میں ،میں نے جھپٹ کر اس ملعون کو گرالیا اور چاہتا تھا کہ اپنے سٹیل کے نوکدار پین کو اس کی گردن کے آرپار کرکے اس کو جان سے ماردوں لیکن فوراً ہی فورس نے پوری قوت سے مجھے دبوچ لیا اور پین کو میرے ہاتھ سے چھین کر بڑی مشکل سے پالما کو مجھ سے چھڑا لیا ۔بری طرح سے زدو کوب کرنے کے بعد گرفتار کرکے مجھے جیل میں بند کر دیا ۔جاپان میں مجھ پر مقدمہ چلا اور وہاں کے قانون کے تحت مجھے ایک سال قید کی سزا ہوئی لیکن میری اس کار روائی کے بعد جاپان کے بڑے بڑے اداروں نے شیطان کی کتاب کو فروخت کرنا بند کر دیا ۔
میری اس گرفتاری کے ساتھ ٹوکیو میں جاپانی اور دیگر ملکوں کے مسلمانوں نے جلوس نکالنے شروع کیے۔ورلڈ ایسوسی ایشن آف مسلم جیور سٹس اور لاہور ہائی کورٹ بار یسوسی ایشن کی جانب سے جناب اسماعیل قریشی ایڈوکیٹ نے جاپان کے سفارت خانہ سے میری رہائی کے سلسلے میں رابطہ قائم کیا ۔ پاکستان میں سیاسی تنظیموں ،اداروں ،سٹوڈنٹس یو نینز اور تاجروں نے بھی میری گرفتاری کے خلاف احتجاجی جلوس نکالے۔ پریس نے بھی میری بھر پور حمایت کی ۔شاید اسی وجہ سے وقت سے پہلے مجھے رہا کرکے ملک بدر کر دیا گیا ۔رہائی کے بعد سب سے پہلے میں یہاں آپ سب حضرات کے خلوص اور محبت کا شکریہ ادا کرنے کے لیے آپ کی خد مت میں حاضر ہوا ہوں اور آپ کی معرفت پاکستان اور دنیا کے تمام مسلمان بھائیوں ،بزرگوں اور دوستوں کا شکریہ ادا کرتا ہوں ،جن کی دعائیں اور ہمدردیاں میرے شامل حال رہی ہیں ۔لیکن افسوس مجھے صرف اس بات کا ہے کہ شیطان رشدی کے ایجنٹ اور اس کی ناپاک کتاب کے سپانسر پبلشر پالما کو ختم کرکے لاہور کے شیر دل جوان غازی علم الدین کی طرح مجھے شہادت نصیب نہ ہو سکی، جو میری دلی آرزو تھی،سیکورٹی فورس اور پولس کی بھاری جمعیت کی مداخلت کی وجہ سے وہ بزدل پالما میرے ہاتھوں سے بچ کر بھاگ جانے میں کامیاب ہو گیا ۔بہر حال جب بھی مجھے موقع ملے گا ، انشاء اللہ رشدی اور اس کے ایجنٹوں کو واصل جہنم کر کے چھوڑوں گا۔‘‘

You may also like

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *