ریجی نالڈ اور سلطان صلاح الدین ایوبی

شیطان صفت پرنس ارطاۃ ’’والی ٔکرک‘‘ریجی نالڈ نے جزیرہ نمائے عرب پر لشکر کشی کا قصد کیا تاکہ مدینہ منورہ میں آنحضرت ﷺ کے مزار مقدس کو منہدم اور مکہ معظمہ میں خانہ کعبہ کو(نعوذباللہ) مسمار کر دے۔ جب وہ سمندری راستے سے حملہ آور ہوا تو مسلمان مقابلے کے لیے مدینہ پاک سے روانہ ہوئے ۔اس کی فوج اسلامی لشکر کو دیکھ کر گھبرا گئی ۔وہ اپنے جہازوں کو چھوڑ کر پہاڑوں کی جانب بھاگی ۔مسلم سپاہ نے انہیں پہاڑوں اور باغ سے پکڑ کر ان کے ٹکڑے ٹکڑے کر دیے ۔ریجی نالڈ جیسا شاتم رسول ﷺ خود بھاگ کر جان بچانے میں کامیاب ہو ا۔لیکن ابلیس کا یہ فرزند اپنی حرکتوں سے با زنہ آیااور مسلمانوں کو دکھ پہونچانا اور حضور ﷺ کی توہین کا ارتکاب کرنا اس کی فطرت کاجز و لاینفک بن گیا ۔لین پول کا بیان ہے کہ ریجی نالڈ نے ۱۱۷۹ئ؁ میں مسلمانوں کا ایک کارواں لوٹ لیا اور اس کے تمام آدمی گرفتار کر لیے ۔شاہ یروشلم نے اس پر اعتراض کیا اور کارواں کے لوگوں کو رہائی اور لوٹے ہوئے مال کی واپسی کے لیے سفیر بھیجے ۔ ریجی نالڈ نے ان کا مذاق اڑایا۔۱۱۸۳ئ؁میں پھر یہی حرکت کی ۔۱۱۸۶ئ؁ میں مسلمان تاجروں کے ایک قافلے کو لوٹ کر اہل قافلہ کو گرفتار کیا ۔جب ان لوگوں نے اس سے رہائی کے لیے کہا تو اس نے یہ طعن آمیز جواب دیا:’’تم محمد ﷺ پر ایمان رکھتے ہو۔اس سے کیوں نہیںکہتے کہ وہ آکر تم کو چھڑا لے‘‘۔جس وقت سلطان صلاح الدین ایوبی کو ریجی نالڈ کی اس گستا خانہ گفتگو کی خبر ملی تواس نے قسم کھاکر کہا :’’اس صلح شکن کافر کو خدا نے چاہا تو میں اپنے ہاتھوں سے قتل کروں گا‘‘۔
صلیبی لڑائیوں کے سلسلے میں ایک موقع پر فرنگیوں کوشکست ہو گئی ۔فرنگی شہنشاہ اور شہزادے قید ہو کر سلطان صلاح الدین ایوبی ؒ کے سامنے لائے گئے ۔ان میں ریجی نالڈ بھی تھا۔سلطان کو دیکھ کر اسے اپنی بد اعمالیاں یا دآگئیں اور ساتھ ہی سلطان کی قسم بھی یاد آگئی ۔جس نے ریجی نالڈ کا خون خشک کر دیا ۔ سلطان صلاح الدین ایوبی ؒ نے اس کو تمام بد اعمالیاں گنائیں اور یہ بھی کہا کہ اس وقت میں محمد ﷺ سے مدد چا ہتا ہوں اور یہ کہہ کر اپنے ہاتھوں سے اس موذی کا سر قلم کردیا۔اس کے بعد کہا کہ ہم مسلمانوں کا یہ دستور نہیں ہے کہ خواہ مخواہ قتل کرتے رہیں ۔ریجی نالڈ تو صرف حد سے بڑھی ہوئی بد اعمالیوں اور حضور ﷺ کے ساتھ گستاخی کی پاداش میں قتل کیا گیاہے ۔
اسی سلطان صلاح الدین ایوبی ؒ نے قبلہ اول بیت المقدس کو عیسائیوں کے قبضے سے آزاد کرایا تھا۔وہ اسلام کا عظیم سپوت تھااور اس کا دل عشق نبی ﷺ کی دولت سے مالامال تھا۔اس نے اس عیسائی حکمران کو ،جس نے اہانت رسول ﷺ کا ارتکاب کیا تھا ،اپنے ہاتھوں سے جہنم رسید کیا۔

You may also like

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *