ٹھیس انا کو جب لگتی ہے تم پاگل ہو جاتے ہو

[ذیل میں اس الیکٹرانک خط کی نقل شائع کی جارہی ہے جو ہمارے ایک غیرت مند ساتھی نے روزنامہ راشٹریہ سہارا میں شائع ایک خبر پر ردعمل کے طور پر اسی روزنامہ کو روانہ کی تھی۔ مگر کروڑوں کے صرفہ سے دینی غیرت کو کھود کھودکر اکھاڑ پھینکنے کے مشن پر قا ئم یہ لوگ اپنی ہی سرخی پر اس خط کو برداشت نہ کرسکے۔ معاملہ چونکہ توہین رسالت سے متعلق ہے اس لئے وحدت نے اپنی تنگ دامنی کے باوجود اس خط کو اپنے دامن دل میں جگہ دی ہے۔ ادارہ]
مکرمی! آپ کے مؤقر روزنامہ مؤرخہ ۵؍فروری ۲۰۱۳ئ؁ سے معلو م ہوا کہ شبانہ اعظمی کوسلمان رشدی نے فحش ای میل بھیجا تو جاوید اختر تلملا اٹھے اور بیان داغ دیا کہ’’ سلمان رشدی نے اظہار رائے کے جذبے کو مجروح کیا ہے‘‘۔شبانہ اعظمی اور ان کے شوہر نامدار اور ان کے ’’کارہائے نمایاں‘‘ سے ہر کس و ناکس واقف ہے۔ خود جاوید اختر نے اعتراف کیا ہے کہ گستاخِ رسول سلمان رشدی کے وہ حمایتی ہیں۔ اس سے معلوم ہوتا ہے کہ جاوید اختراپنی ہی انا اور شخصیت کے گرد گھومنے والا ایک کھوکھلا کردار ہے۔ جبھی تو نبی رحمت ﷺ کی شان اقدس میں گستاخیاں، ازواجِ مطہرات کو مغلظات (نقل کفر کفر نہ باشد)، اصحاب رسولؓ کا ٹھٹھہ، اور مبادیات اسلام کی نہ صرف تضحیک گوارہ کر لی بلکہ جب جب NDA یا UPA کی دعوت پر وہ دشمنِ اسلام ہندوستان آیا تو انہوں نے بڑھ چڑھ کر کباب کی پلیٹیں اس ملعون کو پیش کیں۔ مگر جب ان کی ’’آبرومند‘‘ بیوی پر رشدی نے ذرا سی چٹکی لی (جو کہ ــ’’مہذبــــ‘‘ سماج میں عام بات ہے)تو جاوید صاحب کو فوراً اظہار رائے کی آزادی مجروح ہوتی نظر آنے لگی۔حفیظ میرٹھی ؒ کایہ شعر انہی پر صادق آتا ہے ؎
ہم تو چلو جذباتی ٹھہرے، اپنی کہو دانش مندو
ٹھیس انا کو جب لگتی ہے تم پاگل ہو جاتے ہو
ابھی کیاہے! جب قیامت میں ملعون رشدی کو گھسیٹ کر جہنم میں مونھ کے بل ڈالا جائے گا تو اس کے یہ حواری اسی کے دامن سے لگے گھسٹتے چلے جائیں گے ۔ جاوید صاحب کو ( جن کے بارے میں میری پختہ رائے ہے کہ وہ اعتقادی اور عملی طور پر مرتد ہیں اور رشدی کی حمایت محض ایک مزید اضافہ ہے )میرا مخلصانہ مشورہ یہ ہے کہ اپنی بیوی کی آبرو (جس کا پتہ نہیں کتنا حصہ وہ خود اپنی مرضی سے پیش دیگر کر چکی ہیں) کو restoreکرنے کے بجائے اللہ کی جناب میں توبہ کرکے تجدیدِ کلمہ فرمائیں ورنہ وہ دن بڑا سخت ہوگا جہاںپیا س صرف حوض کوثر سے ہی بجھے گی۔ جو کہ عاشقان و جاں نثارانِ ناموس رسالت ﷺ کے لئے ہی مخصوص ہے۔اور مرتکبین اہانت اور ان کے حواریوں کے منھ میں صرف آگ بھری جائے گی۔ ان شاء اللہ۔

You may also like

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *