متاعِ فقر

مصروفِ عمل رہنا، مشغولِ دُعا رہنا
جس حال میں رہنا ہو ،راضی بہ رضا رہنا
رستے کا بدلنا بھی منزل سے بھٹکنا ہے
فتنوں کا زمانہ ہے ،پابند وفا رہنا
توہینِ تعلق ہے، عبرت کی کہانی ہے
غیروں میںمِلا رہنا، اپنوں سے جُدا رہنا
ہر پھول کی پتی ہے ایک نقش لب خنداں
ہےمحو ِ سخن کوئی، خاموش ذرا رہنا
پھردیدۂ بینا ہے حیرانی کے عالَم میں
آئینہ بہ آئینہ تم جلوہ نُما رہنا
اس فصلِ بہاراں کا ماحول مکدر ہے
تم صحن گلستاں میں ہمدوشِ صبا رہنا
ہر گام بدلتا ہے احساس سفر یارو!
ہرسانس میں لازم ہے یادوں کا بسا رہنا
احسان فراموشی معمول ہے دُنیا کا
پھل دار درختوں کا شیوہ ہے جھکا رہنا
احباب کو تم وجدی ؔیہ بات بتا دینا
کانٹوں کی بھی عادت ہے پھولوں میں چُھپا رہنا

You may also like

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *