حقوق العباد

اسلام میں حقوق العباد پر بہت زور دیا گیا ہے۔ ان حقوق کے بارے میں پوچھا جائے گا۔ اس لیے ہمیں یہ علم ہونا چاہیے کہ والدین، بیوی، بچوں، یتمٰی، مسلمانوں، ہمسایوں، خادموں، بیمارو وغیرہ کے کیا حقوق ہیں اس ضمن میں ان پر کون سے فرائض عائد ہوتے ہیں۔ احادیث رسول مقبول صلی اللہ علیہ وسلم کی روشنی میں حقوق العباد کا مطالعہ فرمائیں۔

والدین کے حقوق
ایک صحابی رضی اللہ عنہ نے نبی کریمﷺ سے پوچھا کہ’ اے اللہ کے رسولﷺ میرے حسن سلوک کا سب سے زیادہ مستحق کون ہے؟ آپﷺ نے فرمایا: تیری ماں۔ انہوں نے کہا پھر کون؟ آپﷺ نے فرمایا: تیری ماں۔ انہوں نے کہا پھر کون؟ آپﷺ نے فرمایا: تیری ماں۔ انہوں نے پوچھا پھر کون؟ آپﷺ نے فرمایا: تیری ماں۔ انہوں نے پھر کہا: پھر کون؟ تو آپﷺ نے فرمایا: پھر تیرا باپ۔ ایک اور روایت کے مطابق آپﷺ نے دوبار ماں کا اور تیسری بار باپ کا ذکر فرمایا اور کہا پھر درجہ بدرجہ جو تیرے قریبی لوگ ہوں‘ روایت:ابوہریرہؓ(بخاری، مسلم)
رسول اللہﷺ نے ارشاد فرمایا: اس کی ناک خاک آلود ہو(یعنی ذلیل ہو )یہ بات آپﷺ نے تین دفعہ فرمائی۔ صحابہ کرامؓ نے پوچھا کہ اے اللہ کے رسولﷺ کون ذلیل ہو؟تو آپﷺ نے فرمایاکہ وہ شخص جس نے اپنے والدین کو بڑھاپے کی حالت میں پایا یا ان دونوں میں سے ایک کو پھر(ان کی خدمت کرکے) جنت میں داخل نہ ہوا۔ رسول اللہﷺ نے فرمایا: اللہ تعالی نے تم پر حرام کی ہے ماں باپ کے ساتھ بدسلوکی اور لڑکیوں کو زندہ دفن کرنا۔ روایت: حضرت ابوہریرہؓ(مسلم)
بنو سلمہ کے ایک آدمی نے نبی کریمﷺ سے پوچھا’اے اللہ کے رسولﷺ ماں باپ کے وفات پا جانے کے بعد ان کا کوئی حق باقی رہتا ہے جسے میں ادا کروں؟ آپﷺ نے فرمایا: ہاں! انکے لیے دعا و استغفار کرو اور جو(جائز)وصیت وہ کر گئے ہیں اسے پورا کرو اور والدین سے جن لوگوں کا رشتہ داری کا تعلق ہے ان کے ساتھ صلہ رحمی کرو اور ماں باپ کے دوست اور سہیلیوں کی عزت اور خاطر داری کرو‘ روایت:ابواسیدؓ(ابوداؤد)
بیویوں کے حقوق
نبی کریمﷺ نے فرمایا:’اے لوگو! اللہ کی باندیوں (یعنی اپنی بیویوں) کو مت مارو۔ نبی کریمﷺ نے فرمایا:عورت پسلی سے پیدا کی گئی ہے اگر تم اسے بالکل سیدھا کرنا چاہو تو توڑ ڈالوگے۔ پس اس کے ساتھ نرمی اختیار کروگے تو اچھی زندگی گزرے گی۔‘روایت:حضرت ابوہریرہؓ(مسلم)
حضرت عمرو بن احوض حشمیؓ فرماتے ہیں کہ میں نے نبی کریمﷺ کو حجۃ الوداع میں فرماتے ہوئے سنا پہلے آپﷺ نے حمد و ثنا فرمائی پھر اور باتوں کا وعظ کیا پھر فرمایا: لوگو سنو! عورتوں کے ساتھ بہتر سلوک کرنا پھر اگر وہ تمہارا کہنا مانیں تو ان کوستانے کے لیے راستہ مت تلاش کرو، سنو! کچھ حقوق تمہاری بیویوں کے تم پر ہیں اور کچھ تمہارے حقوق ان پر ہیں۔ تمہارا حق ان کے اوپر یہ ہے کہ تمہارے فرش کو ایسے لوگوں سے نہ روندوائیں جن کو تم ناپسند کرتے ہو اور تمہارے گھروں میں ایسے لوگوں کو آنے کی اجازت نہ دین جن کو تم ناپسند کرتے ہو۔ سنو! اور ان کا حق تم پر یہ ہے کہ تم ان کو ٹھیک سے کھانا اور کپڑا دو۔(مسلم)
رسول اللہﷺ نے ارشاد فرمایا:’جب آدمی اپنے گھر بیوی بچوں پر آخرت میں اجرپانے کی نیت سے خرچ کرتا ہے تو یہ اس کے لیے صدقہ بنتا ہے۔‘(مسلم)
خاوند کے حقوق
حضرت اسماءؓ بنت یزید فرماتی ہیں کہ میں اپنی کچھ ہم عمر لڑکیوں کے ساتھ بیٹھی تھی کہ ہمارے پاس سے حضور پاکﷺ گزرے تو آپﷺ نے ہمیں سلام کیا اور فرمایا: ’تم اچھا سلوک کرنے والے شوہروں کی ناشکری سے بچو۔‘
نبی کریمﷺ نے ارشاد فرمایا:’تم میں سے ہر ایک نگراں و محافظ ہے اور تم میں سے ہر ایک سے پوچھا جائے گا ان لوگوں کی بابت جو تمہاری نگرانی میں ہوں گے اور شوہر اپنے گھر والوں کا نگراں ہے اور عورت اپنے شوہر کے گھر اور اس کے بچوں کی نگراں ہے تو تم میں سے ہر ایک نگراں ہے اور تم میں سے ہر ایک سے ان لوگوں کی بابت پوچھ ہوگی جو ان کی نگرانی میں دیے گئے ہوں ‘۔اور ایک روایت میں ہے کہ نوکر اپنے آقا کے مال کا نگراں ہے۔روایت حضرت اسماءؓ(مسلم)
ایک دفعہ عورتوں نے جہاد پر جانے کی اجازت مانگی تو نبی کریمﷺ نے فرمایا: شوہروں کی اطاعت گزاری اور ان کی حقوق شناسی کا وہی مرتبہ ہے جو مردوں کے جہاد کا ہے۔(مسلم)
اولاد کے حقوق
’باپ اپنی اولاد کو جو کچھ دیتاہے اس میں سے سب سے بہتر عطیہ اس کی اچھی تعلیم و تربیت ہے‘۔
رسول اللہﷺ نے فرمایا: اپنی اولاد کو نماز پڑھنے کا حکم دو جب کہ وہ سات سال کے ہوجائیں اور نماز کیلیے ان کو مارو جب وہ دس سال کی عمر کے ہو جائیں اور اس عمر کو پہنچنے کے بعد ان کے بستر الگ کر دو۔روایت حضرت انسؓ(مسلم)
حضرت عبداللہ بن عباسؓ فرماتے ہیں کہ نبی کریمﷺ نے فرمایا:’تم لوگ اپنی اولاد کے ساتھ رحم و کرم کا برتاؤ کرو اور ان کو اچھی تعلیم و تربیت دو‘(مسلم)
بیٹیوں کے حقوق
نبی کریمﷺ نے فرمایا: جس شخص کو ان بیٹیوں کے ذریعہ آزمائش میں ڈالا گیا جس کو صرف(بیٹیاں عطا کیں) پھر اس نے ان بیٹیوں کے ساتھ اچھا برتاؤ کیا تو یہ بچیاں اس کے لیے جہنم سے پردہ بن جائیں گی۔‘
یتیم کے حقوق
رسول اللہﷺ نے فرمایا:’میں اور یتیم کا سرپرست نیز دوسرے محتاجوں کا سرپرست ہم دونوں جنت میں اس طرح ہوں گے یہ کہہ کر آپﷺ نے بیچ کی انگلی اور شہادت کی انگلی سے اشارہ کیا اور ان دونوں انگلیوں کے درمیان تھوڑا سا فاصلہ رکھا۔‘روایت: حضرت سہل بن سعدؓ(مسلم)
ایک آدمی نے نبی اکرمﷺ سے اپنے قلب کی قساوت اور سختی کا ذکر کیا تو آپﷺ نے فرمایا:’یتیم کے سر پر شفقت کا ہاتھ پھیر اور مسکینوں کو کھانا کھلا۔‘ روایت:حضرت ابوہریرہؓ(مسلم)
نبی کریمﷺ نے ارشاد فرمایا:’اے میرے اللہ! میں دو کمزور قسم کے لوگوں کے حق کو محترم قرار دیتا ہوں یعنی یتیم اور بیوی کے حق کو‘(مسلم)
مہمان کے حقوق
نبی کریمﷺ نے فرمایا کہ’جو لوگ اللہ اور یوم آخرت پر ایمان رکھتے ہیں انہیں چاہیے کہ اپنے مہمانوں کی خاطر داری کریں۔‘روایت ابوہریرۃؓ(بخاری، مسلم)
ہمسائے کے حقوق
نبی کریمﷺ نے فرمایا:’اللہ تعالی کی قسم وہ ایمان نہیں رکھتا جس کا پڑوسی اس کی تکلیفوں سے محفوظ نہ رہے۔‘ روایت حضرت ابو ہریرہؓ(بخاری،مسلم)
ابن عباسؓ فرماتے ہیں کہ میں نے رسول اللہﷺ کو ارشاد فرماتے سنا کہ وہ شخص مومن نہیں ہے جو خود پیٹ بھر کر کھائے اور اس کا پڑوسی جو اس کے پہلو میں رہتا ہو بھوکا رہے۔‘(مشکوۃ شریف)
رسول اللہﷺ نے ابوذرؓ سے فرمایا:’اے ابوذر! جب تو شوربہ پکائے تو کچھ پانی زیادہ کر دے اور اپنے پڑوسیوں کی خبرگیری کر۔‘(مسلم)
بھوکے پیاسے کے حقوق ذائقہ
رسول اللہﷺ نے فرمایا کہ:’ سائل کو کچھ دے کر واپس کرو اگرچہ جلی ہوئی کھری ہی کیوں نہ ہو‘روایت: حضرت انسؓ(مشکوۃ)
نبی کریمﷺ نے فرمایا:’بیواؤں اور مسکینوں کے لیے دوڑ دھوپ کرنے والا شخص اس شخص کی طرح ہے جو اللہ تعالی کی راہ میں جنگ کرتا ہے اور اس شخص کی طرح ہے جو رات بھر اللہ تعالی کے حضور کھڑا رہتا ہے تھکتا نہیں اور اس روزہ دار کی طرح ہے جو دن کو کھاتا نہیں برابر روزے رکھتا ہے۔‘روایت: حضرت ابوہریرہؓ (مسلم)
خادم کے حقوق
رسول اللہﷺ نے فرمایا کہ: خادم کا حق یہ ہے کہ اسے کھانا اور کپڑا دیاجائے اوراس پر کام کا صرف اتنا بوجھ ڈالا جائے جس کو سہہ سکتا ہو۔ روایت:حضرت ابوبریرہؓ(مسلم)
حضرت عمر رضی اللہ عنہ ابن حریث سے روایت ہے کہ نبی کریمﷺ نے فرمایا:’تم اپنے خادموں سے جتنی ہلکی خدمت لوگے اتنا ہی اجر و ثواب تمہارے نامۂ اعمال میں لکھا جائے گا۔(مسلم)
حضرت ابوہریرۃؓ سے روایت ہے کہ حضور پاکﷺ نے ارشاد فرمایا:’تمہارے غلاموں کا تم پر یہ حق ہے کہ انہیں کھانا پانی دو اور کپڑے پہناؤ اور ان پر کاموں کا اتنا ہی بوجھ ڈالو جتنا وہ اٹھا سکتے ہوں اور اگر بھاری کام ان سے کراؤ تو تم ان کی مدد کرو اور اے اللہ کے بندو !ان لوگوں کو جو تمہاری طرح اللہ کی مخلوق اور تمہاری طرح انسان ہیں عذاب او ر تکلیف میں مت مبتلا کرو‘(مسلم)
ـ(جاری)

You may also like

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *