January 2014

اتحادِ اُمت کیوں اور کیسے؟

اسلام کے ظہور سے قبل دنیا خاندان‘ قبیلے‘ قوم اور ملّت کے تصورات سے آگاہ تھی۔ خاندان معاشرے کی بنیادی اکائی تھا۔ قبیلہ خاندان کی توسیعی صورت تھا۔ قوم نسل، جغرافیے اور زبان کی وحدت کا نام تھا اور ملّت جغرافیے، زبان اور بڑی حد تک نسل کی ’براعظمی‘ صورت تھی۔ اس منظر نامے میں اسلام نے دنیا کو امت کا عظیم الشان اور انقلابی تصور دیا۔ ان تمام تصورات کے مقابلے میں امت ایک بین الاقوامی اور آفاقی حقیقت تھی۔ اسلام کی نظر میں خاندان ایک مقامی سطح کی امت تھا، اور امت بین الاقوامی خاندان تھا جس میں […]

Read More

خلافت عثمانیہ کے خاتمہ کا سازشی پس منظر

اس پس منظر میں ضروری ہے کہ ان ریشہ دوانیوں پر نظر ڈالی جائے جن کے ذریعہ اسرائیل کے قیام سے 30سال قبل خلافت عثمانیہ کے خلاف سازشوں کا جال بنا گیا تھا۔ پہلی عالمی جنگ کا سلسلہ 1914میں شروع ہوا تھا۔ جو 1918میں ترکی اور جرمنی کی شکست پر ختم ہوا۔ اس جنگ میں ایک طرف برطانیہ اوراس کے حواری تھے تو دوسری طرف قیصر جرمنی اور ترکی کے آخری خلیفہ سلطان عبدالحمید کی افواج صف آرا تھیں۔ جنگ کے خاتمہ کے بعد ترکی میں اسلام پسند قوتوں کا بتدریج زوال ہوتا گیا اور مصطفی کمال پاشا کی قیادت […]

Read More

علامہ محمد اقبال اور پیغام وحدت امت

مسلم معاشرے میں نسلی امتیاز یا برادری واد ایک افسوس ناک حقیقت ہے ۔دوسری قوموں نے اسلامی قدروں سے بہت کچھ سیکھ کر اپنے آپ کو اس مقام پر پہونچایا ہے۔آج دنیا کی ترقی یافتہ قوموں کی قدروں میں یہ قدربھی شامل ہے کہ ان کے یہاں رنگ اور نسل کی بنیاد پر کوئی امتیاز نہ کیا جائے، خواہ ان قوموں کے اندر نسلی امتیازات موجود ہوں۔ لیکن ان کی متفقہ قدریں جو ان کے آئین اور قانون میں لکھی ہوتی ہیں وہ یہی ہیں کہ قانون رنگ ،نسل اور مذہب کی بنیاد پر کوئی امتیاز روا نہیں رکھے گا۔ […]

Read More

اتحاد بین المسلمین ایک فریضہ؛ ایک انعام

وحدت امت یا اتحاد بین المسلمین کی اہمیت و ضرورت ایک مسلمہ حقیقت ہے۔ دنیا کے سارے مسلمان چاہے وہ کسی علاقہ میں رہتے ہوں اور کسی نسل سے تعلق رکھتے ہوں؛ کوئی زبان بولتے ہوں؛ ایمانی رشتہ اخوت سے بندھے ہوئے ہیں۔ ان کا یہ باہمی تعلق خودتراشیدہ نہیں بلکہ جس خدا ئے واحد پر ایمان رکھتے ہیں اور جس رسولؐ کی امت ہیں،اس نے انہیں ایک دوسرے کا بھائی قرار دیا ہے۔ ارشاد ربانی ہے ’’انما المؤمنون اخوۃ (سورہ حجرات) فرمانِ رسالت نے اس حقیقت کو بایں الفاظ مؤکد فرمایا ہے۔ المؤمن اخو المومن اور اس کے تقاضوں […]

Read More

ایک ہو جائیں تو بن سکتے ہیں خورشید مبیں

اللہ تعالی نے مسلمانوں کو ان کی ایمانی قوت کے سبب پوری دنیا کے لیے ناقابل تسخیر قوت دی ہے، قومیں اور جماعتیں فنا ہو سکتی ہیں لیکن مسلمانوں کے وجود کو قیامت تک فنا نہیں کیا جا سکتا۔ اس اٹل حقیقت کے بعد اس سے بھی انکار نہیں کیا جا سکتا کہ آج ساری دنیا میں اسلام اور مسلمانوں کے خلاف تانے بانے بنے جا رہے ہیں، عالمی سطح پر ان کو کمزور سمجھا جا رہا ہے، ان کا رعب و دبدبہ جو وراثت میں ملا تھی مفقود ہو گیا اور ان کی شان و شوکت کے واقعات قصۂ […]

Read More

وحدت امت کے دشمنوں کے عزائم وپلان

اللہ رب العالمین نے بنی نوع انسانی کو ایک نفس واحد سے تخلیق فرما کر ان کو انسانیت کی بنیاد پر ایک کل بنادیا۔ اس کل کی مزید تقسیم ان کے رویہ پر منحصر ہے کہ کون سا گروہ اللہ واحد کی بندگی اختیار کرتا ہے اور کون سا گروہ اس کا انکاری ہوتاہے؛ اس کے لیے ساجھی اور شریک ٹھہراتا ہے۔ ان دونوں گروہوں کے انسان ہونے کے ناطہ کچھ ضرورتیں ایک ہیں مگر اپنی راہیں الگ الگ متعلق کرنے کی بناپر زندگی کا مقصد اور تقاضے بدل جاتے ہیں۔ اس بنا پر دونوں گروہ الگ الگ اجتماعیت ہو […]

Read More

بتان رنگ و خوں کو توڑ کر ملت میں گم ہوجا

مسلم معاشرے میں نسلی امتیاز یا برادری واد ایک افسوس ناک حقیقت ہے ۔دوسری قوموں نے اسلامی قدروں سے بہت کچھ سیکھ کر اپنے آپ کو اس مقام پر پہونچایا ہے۔آج دنیا کی ترقی یافتہ قوموں کی قدروں میں یہ قدربھی شامل ہے کہ ان کے یہاں رنگ اور نسل کی بنیاد پر کوئی امتیاز نہ کیا جائے، خواہ ان قوموں کے اندر نسلی امتیازات موجود ہوں۔ لیکن ان کی متفقہ قدریں جو ان کے آئین اور قانون میں لکھی ہوتی ہیں وہ یہی ہیں کہ قانون رنگ ،نسل اور مذہب کی بنیاد پر کوئی امتیاز روا نہیں رکھے گا۔ […]

Read More

اقصیٰ کی بازیابی ’’امت‘‘ کی بحالی

اسلام میں پانچ ایسی ٹھوس بنیادیں ہیں جن کی بدولت امت مسلمہ ایک متحدہ امت قرار پاتی ہے اور ان کے درمیان الفت اور محبت پیدا ہو جاتی ہے: عقیدۂ اسلام، شریعت مطہرہ، ثقافت، تصورِ امت اور دارالاسلام۔ ”امت کا تصور“ ایک ایسا دائرہ ہے جس میں اسلام لانے والی ہر قوم، ہر وطن، نسل اور رنگ کا انسان اپنے اندر ایک وحدت کا شعور رکھتا ہے۔ نبی علیہ السلام کے اس فرمان کے مصداق کہ: تمہاری مثال ایک جسم کی طرح ہے جب جسم کے کسی ایک عضو میں ٹیس اٹھتی ہے تو پورا جسم اس درد کو محسوس […]

Read More

امت کا تصور اور برصغیر کے مسلمان

قرونِ اولیٰ کے مسلمانوں کے لیے امت کا تصور انتہائی اہم تھا۔ ان کا تصور امت یہ تھا کہ مکہ اور مدینہ روئے زمین کا مرکزی نکتہ ہیں اور پوری زمین اس نکتے کی توسیع ہے۔ مسلمانوں کے اس تصور نے قبیلوں اور قوموں کو کیا ایک فرد کو بھی امت بنا کر کھڑا کر دیا۔ چنانچہ مسلمان جہاں گئے انہوں نے امت کے تصور کی فصل کاشت کی اور ایک ایسا انسانی تجربہ تخلیق کیا جس کی اس سے پہلے کی تاریخ میں مثال نہیں ملتی تھی۔ کہنے کو اسلام ساری دنیا میں پھیلا مگر برصغیر کے مسلمانوں نے […]

Read More

اُمت مسلمہ آفاق میں گمُ کیوں؟

دُنیا میں اس وقت مسلم ممالک کی تعداد لگ بھگ50کے قریب ہے اور مسلمان دنیا کی مجموعی آبادی کا20فیصد حصہ ہیں۔ بے پناہ مالی وسائل سے عالم اسلام مالا مال ہے۔ بہت سے مسلم ممالک کے عوام خوشحال بھی ہیں اور دور حاضر کے مشینی آلات سے بھی لیس ہیں۔ سائنس اور ٹیکنالوجی سے بھی یہ مسلم ممالک خوب استفادہ کررہے ہیں اور آرام وآسائش کے مطلوبہ سامان بھی ان ممالک کے پاس دوسروں کے مقابلہ میں کم نہیں۔ بہت سے ممالک کے لوگ معاش کی تلاش میں مسلم ممالک میں موجود بے پناہ خداداد وسائل سے مستفید ہورہے ہیں۔ […]

Read More