الیکشن 2014.ء… شکستِ تسبیح شیخ اور اہلِ زنار کی پختہ زناری

نفرت اور جھوٹ کے سودا گروں نے ایک بار پھر بھارت کی سر زمین پر تن تنہا اقتدار پر قبضہ کے لئے ایڑی چوٹی کا زور لگا رکھاہے۔ ہندوستان بھر کے اخبارات اور اکثر وبیشتر T.V.چینل خرید لئے گئے ہیں۔ امبانی، مہندرا، متل، اڈانی، ٹاٹا نے تجوریوں کے منھ کھول دئے ہیں تاکہ بقول سینئر صحافی سدھارتھ وردھ راجن بھارت کے وسائل پر قبضہ کر کے بے دریغ،بے روک ٹوک منافع کمایا جائے۔ اور آج خرچ کئے گئے ایک ارب روپیہ کے بدلہ ایک کھرب روپیہ کمایا جائے۔ اور حکومت میں بالواسطہ مداخلت بھی بن جائے۔ نفرت اور افواہ پریوار نے سارے پردے ہٹا کر اور اپنے غیرسیاسی ہونے کا سوانگ اور ڈھونگ چھوڑکر اپنے سارے کیڈر اور ہمدردوں کو کام پر لگادیا ہے۔ تاکہ ایک بار دہلی پر کسی نہ کسی طرح قبضہ کیا جاسکے۔ 30مارچ 2014 َ.ء کے انڈین ایکسپریس دہلی کے شمارہ میں اس سلسلہ میں شیام لال یادو کی خصوصی رپورٹ آنکھیں کھول دینے کے لئے کافی ہے۔ جس الیکشن کو ہم اتنا سرسری طور پر محض اخباری بیانوں اور چائےخانوں کی بحثوں سے سر کرنا چاہتے ہیں اسکے لئے یہ نسل پرست جماعت کتنی منظم اور ہمہ گیر جدوجہد کر رہی ہے۔
پچھلے سال اکتوبر میں اپنی روایتی دسہرہ تقریر میں موہن بھاگوت نے یہ مقصد بیان کیا تھا کہ ہم 100%ووٹ ڈالنے کی مہم میں اپنی ملک گیر 44982شاکھاؤں، 2500ہمہ وقتی پرچارکوں، 10146ہفتہ واری اجتماعات، 7387ماہانہ اجتماعات اور ہماری مختلف ناموں سے کام کررہی 50سے زیادہ الحاق شدہ تنظیموں کے لاکھوں ممبران اور کروڑوں ہمدردوں کو جھونک دینگے۔ ہم نے اسکے لئے ایک مرکزی پلان تیار کیا ہے۔ جس کے مطابق ہر ضلع کو نگر میں تقسیم کیا گیا ہے۔ ایک نگر میں10آبادیاں آئینگی۔ ہر آبادی میں 10000خاندان شامل ہونگے۔ ہر بستی یا آبادی پر 10رضا کار مقررکئے گئے ہیں جو گھر گھر جا کر ووٹر بنا کر ان کو ووٹ ڈالنے پر آمادہ کر رہے ہیں۔ پولنگ والے دن ہر بوتھ پر B.J.P.کے علاوہ صرف R.S.S.کے دو رضا کار ڈیوٹی دینگے۔ اکیلے یوپی میں 7000شاکھاؤں کو گاؤں سے لے کر شہر تک سر گرم کر دیا گیا ہے۔ یہ تو صرف R.S.S.کی افرادی اور تنظیمی قوت ہے اس کے علاوہ اس پریوار میں 50سے زیادہ اور تنظیمیں ہیں۔ جو مزدوروں، کسانوں، دلتوں، بیک ورڈکلاسوں، ڈاکٹروں، دانشوروں، سابق پولیس وفوجی لوگوں پر مشتمل ہے۔ اس کے علاوہ بجرنگ دل، درگا واہنی، وشوہند وپریشد کے علاوہ مقامی رام سینا، ہندو منانی اور مہنت اویدھ ناتھ کی واہنی جیسی تنظیمیں الگ سے ہیں اور سب ملکر ملک میں نسل پرست اور سرمایہ داروں کی حکومت قائم کرنے کی سر توڑ کوشش کررہے ہیں۔ اس وقت یہ گھر گھر جا کر ووٹروں کی جانچ کررہے ہیں نئے ووٹر بنا رہے ہیں۔ مخالفین کے ووٹ ٖفرضی بتا کر کٹوارہے ہیں۔ ایک نعرہ دیا ہے ’ووٹ بنے،کٹے اور پڑے اسی کے تحت سارا کام چلایا جارہا ہے۔ گھر گھر جا کر یہ ووٹ بنوانے کے ساتھ ان کو اپنی میگزین راشٹردیو Rashtradevبھی بانٹ کر مستقبل میں کارکنان بھی تیار کررہے ہیں۔ ملکی سطح پر حال ہی میں حکومت سے انتہائی حساس خفیہ اداروں،پولیس اور نوکر شاہی سے آئے I.A.S.افسروں کو خصوصی مہارت والے کام سونپے گئے ہیں۔ بیرونِ ملک کام کرنے والی خفیہ ایجنسی ’را Raw‘کے سابق ڈائیریکٹر سنجیو ترپاٹھی، مسلمانوں کے خلاف انتہائی نفرت انگیز پرچار کرنے والا ہارورڈکا سابق پروفیسر سبرامنیم سوامی اور ایم۔ جے۔ اکبر کی نگرانی میں ایک خصوصی ٹیم فوری حکمتِ عملی بنانےکے لئے تشکیل دی گئی ہے۔ ملک سے ہی نہیں بیرونِ ملک سے سینکڑوں کی تعداد میںN.R.I.غیر مقیم ہندوستانی بھی خصوصاََ الیکشن مہم میں نفرت کے سوداگروں کی جیت کو پختہ بنانے آئے ہوئے ہیں اور پولنگ کے دنوں تک اور زیادہ لوگوںکے پلان بنائے گئے ہیں۔ سبرا منیم سوامی کئی ماہ قبل اپنے مضمون میں یہ بات ایک اصول کے طور پر بتا چکا ہے کہ’ہمیں ہندؤں کو متحد کرنا ہے اور مسلمانوں کو توڑنا ہے ‘۔اسی حکمتِ عملی کے تحت ہندؤں کو بھڑکانے اور متحد کرنے کے لئے مشترکہ حساسیت والے فرضی اشو اور افواہیں پھیلا کر ہندؤں کو متحد کیا جارہاہے۔ مثلاََپورے مغربی یوپی میں ’لو جہاد ‘کے نام پر اعلی، پسماندہ اور دلت کو اکسا دیا گیا ہے کہ تمہاری بہو، بیٹیوںکی عزت خطرہ میں ہے۔ اس کے لئے مسلمانوں کو مدرسوں میں تربیت دی جارہی ہے خلیج سے پیسہ آرہاہے وغیرہ وغیرہ۔ اس مہم کو ’سوابھیمان‘عزتِ نفس بچانے کا نام دیا گیا ہے۔اور پورے مغربی یوپی میں اسوقت یہی ہوا ہے کہ اپنی عزت بچانی ہے۔ یہاںتک کہ B.S.P.کا دلت ووٹر کا ایک حصہ بھی بہن جی کے خلاف جا کر عزت،غیرت کو سنگھی افواہ بازی سے متاثٗرہوکر اسی کو ووٹ دینے کی بات کر رہا ہے۔ اس وقت مکمل طور پر آخری مرحلہ کی تیاری میں پورا نفرت اور افواہ کا پریوار دوبارہ ملک کو فرقہ وارانہ نفرت میں جھونک کر معرکہ سر کرنے کی سرتوڑکوشش’ابھی نہیں تو کبھی نہیں‘کے جذبہ سے کررہاہے۔ کئی منھ والے راکشس کی طرح کوئی معافی مانگتا ہے کوئی ڈراتا ہے کوئی زہر اگلتا ہے۔ ڈائس پر مظفر نگر میںملزم کو اعزاز ملتا ہے اور فرقہ وارانہ خیر سگالی کی باتیں بھی ہوتی ہیں۔ اچانک جس طرح مرکز اور راجستھان، مدھیہ پردیش میں مربوط گرفتاریاںعین الیکشن سے قبل ہوئی ہیں۔ اور بڑے معتبر اخباروں میں مرکزی ایجنسیوںکے ذریعہ مودی کی جان کو خطرہ کی بات آتی ہے۔ (امراجالا)کبھی ریلوںمیں کھلونا بموںاور کھلونا ہیلی کاپٹر سے حملوںکی خبر صفحہ اول پر ٹائمس آف انڈیاجیسا اخبار 1.4.14کو شائع کرتاہے یہی اخبار پرانی اپنی مسلم دشمن ایجنڈہ کے تحت I.Mکے نام پر ایک ہفتہ سے ایک بھیانک تصویر غیر مسلموں کے ذہن میں بھر کر ان میں خوف کی ذہنیت بناکر انہیں ہانکا لگا کر B.J.P,کے جال کی طرف لیجارہے ہیں۔کیا یہ تشویشناک بات نہیں ہے کہ ملک کی اعلی ترین عدالت اکھیلیش سرکار کے ساتھ مرکزی اور مقامی خفیہ ایجنسیوں کی فساد کے تعلق سے ہوئی لاپرواہی کو فیصلہ میں لکھتی ہے مگر میڈیا اور B.J.P.میں شامل ہوئے اعلی سیکورٹی حکام اس پر چپ رہے۔ کیا Failure کسی سازش کاحصہ نہیں تھا ؟
جب کئی سالوں سے مختلف ذرائع سے ’لوجہاد‘کے نام پر نفرت پھیلانے کا سلسلہ جاری تھا تو مرکزی سرکار کے خفیہ ادارے کیسے لاعلم تھے ؟فساد کے بعد ان اداروں کو آج تک یہ کیوں نہیں پتہ لگ سکاکہ کوال کی جعلی سنگساری کی ویڈیو کہاں سے اپلوڈ ہوئی ؟اس کو کس I.Dسے اپ لوڈکیا گیا ؟کیا ملک کے شہریوں کے درمیان فرضی تصوراتی افواہیں پھیلاکر دشمنی پیدا کرنا ہی ان اعلی ترین سیکورٹی کے نزدیک حب الوطنی اور وطن سے دوستی ہے ؟
سماج کے کمزور، محروم اور مظلوم طبقوںکو بنیادی مسائل سے ہٹا کر فرضی، جھوٹے اور خود ساختہ مسائل میں الجھا کر ووٹ لینا دیش بھکتی ہے ؟الیکشن کے مرحلہ سے کامیابی سے نمٹنے کے لئے ملک کی سب سے بڑی اقلیت کے پاس ایک مجمل اصول ہے کہ فرقہ پرستوں کو ہرانا ہے۔ مگر جہاں3-4مسلم یا سیکولر امید وار ہیں وہاںکیاہوگا؟مسلم ووٹروںکو پولنگ بوتھ تک لانے کا کیا انتظام ہمارے رہنماؤں نے کیا ہے ؟بڑی بڑی کانفرنس کرنے والی تنطیمیںR.S.S.کی طرح ووٹروں کی رہنمائی کے لئے کیا منظم کوشش کر رہی ہیں ؟
ملک کی اعلی ترین مسلم قیادت میں سے کچھ کہہ دیتے ہیں ہم سیاسی نہیں ہیں۔ ایک حلقہ مصلحت کے تحت سیاسی / مذہبی ہوتا رہتا ہے۔ اور اکثر رہنما ء ایک دوسرے کی ٹانگ کھینچ رہے ہیں۔ کیا اسی مجرمانہ رویہ کے ساتھ ہم ایک منظم، مربوط، مسلسل، مستقل نفرت انگیز مہم کا مقابلہ کرنے ا ارادہ رکھتے ہیں ؟؟!!!

You may also like

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *